میں شدت غم سے عاجز آکرہنسنے لگوں تو پوچھیو مت
کیا کہا عشق جاودانی ہےآخری بار مل رہی ہو کیا
بری ہے بری ہے محبتکہے جا رہے ہیں کیے جا رہے ہیں
بے گلہ ہوں میں اب بہت دن سےوہ پریشان ہو گئی ہوگی
ناکامیوں نے اور بھی سر کش بنا دیاانتے ہوئے ذلیل کہ خودار ہوگئے
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوںآخر میرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی
زندگی کم پڑ گئی ورنہوہ نا ملتا مجال تھی اس کی
وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھےاب بھی ہوں میں تری امان میں کیا
ایک خط جو تو نے کبھی لکھا ہی نہیںمیں روز بیٹھ کے اسکا جواب لکھتا ہوں
کیا کہا خواب میں دیکھا ہے مجھےاس کا مطلب کہ سو لیا تم نے؟
0 Comments