خاموش اے دل بھری محفل میں چلانا اچھا نہیں ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
اے محبتوں کی امانتیں یہی ہجرتیں یہی قربتیں دیے بام ودر کسی اور نے تو رہا بسا کوئی اور ہے
جس سے افسانہ ہستی میں تھا تسلسل کبھی اس محبت کی روایت نے بھی دم توڑ دیا
بجا ہے نوجوانی قائم و دائم نہیں رہتی مگر کوثر محبت کے زمانے یاد آتے ہیں
خدا کے سامنے کس منہ سے جائیں گے وہ زلفی محبت کا کوئی دبھہ نہیں ہے جن کے دامن پر
ہم محبت کو عبادت ہی سمجھتے رہ گئے کیا خبر تھی کہ ہجر کے دوزخ میں ڈالے جائیں گے
پھر وہی چوٹ محبت میں ابھر آئی ہے بعد مدت کے گلستان میں بہار آئی ہے
روٹھ جانا محبت کی علامت ہے مگر کیا خبر تھی مجھ سے وہ اتنا خفا ہو جائے گا
میں نے سمجھا تھا جسے محبت کا تاج محل وہ بھی اجڑا ہوا گھر تھا میرے گھر کی طرح
باہمی محبت میں رنجش بھی مزہ دیتی ہے بس محبت ہی محبت ہو ضروری تو نہیں
0 Comments