قطع کیجیۓ نہ تعلق ہم سےکچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی
نہ سنو گر برا کہے کوئینہ کہو گر برا کرے کوئی
ہم کو ان سے وفا کی ہے امیدجو نہیں جانتے وفا کیا ہے
کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہہائے اس زود پشیمان کا پشیمان ہونا
رہی نہ طاقت گفتار، اور اگر ہو بھیتو کس امید پہ کہیئے کے آرزو کیا ہے
درد ہو دل میں تودوا کیجیۓدل ہی جب درد ہو تو کیا کیجیۓ
صحرا کو بڑا عالم ہے اپنی تنہائی پر غالباس نے دیکھا نہیں عالم میری تنہائی کا
0 Comments