مہربان ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقتمیں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
بے خودی بے سبب نہیں غالبکچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے
دل نادان تجھے ہوا کیا ہےآخر اس درد کی دوا کیا ہے
بس کے دشوار ہے ہر کام کا آسان ہوناآدمی کو بھی میسّر نہیں انسان ہونا
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالبشرم تم کو مگر نہیں آتی
محبّت میں نہیں فرق جینے اور مرنے میںاسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کے وصال یار ہوتااگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
ہم نے مانا کے تغافل نہ کرو گے لیکنخاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
اگ رہا ہے در و دیوار پہ سبزہ غالبہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے
رنج سے خوگر ہو انسان تو مٹ جاتا ہے رنجمشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آسان ہو گیئیں
0 Comments